یہ عشقِ نبی جس کسی کو ملا ہے
وہ جانے کہ گنجِ گراں مل گیا ہے
ملی کامرانی اسے دو جہاں میں
خدا کی عطا سے وہ بخشا ہوا ہے
مراتب ہیں اعلیٰ ملے اس کو رب سے
ملی اس کو زینت ملا کبریا ہے
فلک ہے جو دوراں یہ عشقِ نبی ہے
جو حسنِ نبی ہے خلق میں جدا ہے
جو داتا جہاں کا سخی مصطفیٰ ہے
حبیبِ خدا وہ دہر کی ضیا ہے
نبی جانِ ہستی ہیں نعمت کے قاسم
جہاں ان کے در کا سدا ہی گدا ہے
انہی کے لیے ہے یہ تخلیقِ ہستی
یہ لولاک جس کے لئے اک صدا ہے
ہے مشغول حمدِ خدا میں یہ ہستی
جہاں حمد باری نبی کی ثنا ہے
ہے محمود رحمت انہی کی دہر پر
جو صلے علیٰ ہے حبیبِ خدا ہے

13