درخشاں مقدر جہاں کا ہوا
چمن میں ہے ہر جا نبی سے ضیا
یوں خیر البشر سے کرم پھر ہوا
رکھی حکمِ کن نے جہاں کی بنا
بنا نبضِ ہستی نبی کا جو دان
رواں تھی تجلیٰ سے پھر ابتدا
جمالِ نبی نے دکھائی دیا
وجودِ رتق سے یہ گلشن کُھلا
ملی اس کو رونق گراں دہر میں
بنا اس سے جو کچھ فضا میں بنا
ہے رونق ملی اس کو اب بے بہا
گراں اس پہ بارانِ رحمت ہوا
قدم پھر بشر نے دہر میں رکھا
ہوئی مومنوں پر کرم کی نگاہ
جو آئے جہاں میں شہے دوسریٰ
نبی بعد جن کے نہیں آئے گا
کہ مہرِ نبوت ہیں اب مصطفیٰ
اے محمود مقصودِ ہستی سدا
حبیبِ خدا ہیں سخی دلربا

24