| صبر و فرصت کی بات کرنی ہے |
| کچھ تو فرقت کی بات کرنی ہے |
| نفرتوں کے حصار میں آؤ |
| اک محبت کی بات کرنی ہے |
| سیڑھیوں سے اتر کے آنگن میں |
| بارشو، چھت کی بات کرنی ہے |
| قافلوں سے کہو ٹھہر جائیں |
| یعنی ہجرت کی بات کرنی ہے |
| کون جیتا ہے وقت سے بازی |
| کس کی قسمت کی بات کرنی ہے |
| پھر وہی وحشتوں کا آئینہ |
| پھر اذیت کی بات کرنی ہے |
| مجھ قلندر سے کیا الجھنا یوں |
| کیا حقیقت کی بات کرنی ہے |
| اپنا کشمیر ہے علی شؔیدا |
| ارضِ جنت کی بات کرنی ہے |
معلومات