دل خموشی سے ٹوٹ جاتا ہے
آئینہ شور کیوں مچاتا ہے
دل کی بے چینیاں بڑھاتا ہے
اٹھ کے پہلو سے جب وہ جاتا ہے
کرنہ غیبت کہ جل ہی جائیں گیی
نیکیاں جو بھی تو کماتا ہے
وہ جنازے میں خاک آئے گا
جو عیادت کو بھی نہ آتا ہے
جانتا ہوں تری صداقت کو
تو مجھے آئینہ دکھاتا ہے
رات روشن کرے قمر سے وہ
دن میں سورج وہی اگاتا ہے
حال غزہ کا دیکھ کر اظہر
یہ کلیجہ تو منہ کو آتا ہے

0
12