| اپنی دھڑکن سے یہ دل دبتا ہے |
| لب کو شیرینیِ لب سے ڈر ہے |
| خود کشی اردو زباں کر لے گی |
| آج کے اردو ادب سے ڈر ہے |
| ہر گھڑی جہل ہی للکارتا ہے |
| علم کو نام و نسب سے ڈر ہے |
| اصل میں جہل کی بنیاد ہے یہ |
| علم کو نام و نسب سے ڈر ہے |
| اس کا کچھ خوف، نہ رب سے ڈر ہے |
| کیا قیامت ہے کہ سب سے ڈر ہے |
| خوف کچھ اُس کے مسبب سے بھی کھا |
| بے سبب تجھ کو سبب سے ڈر ہے |
معلومات