اپنی دھڑکن سے یہ دل دبتا ہے
لب کو شیرینیِ لب سے ڈر ہے
خود کشی اردو زباں کر لے گی
آج کے اردو ادب سے ڈر ہے
ہر گھڑی جہل ہی للکارتا ہے
علم کو نام و نسب سے ڈر ہے
اصل میں جہل کی بنیاد ہے یہ
علم کو نام و نسب سے ڈر ہے
اس کا کچھ خوف، نہ رب سے ڈر ہے
کیا قیامت ہے کہ سب سے ڈر ہے
خوف کچھ اُس کے مسبب سے بھی کھا
بے سبب تجھ کو سبب سے ڈر ہے

0
6