دیارِ عشق کا منظر علی علی کہکر
بیان کرتا ثناگر علی علی کہکر
یزیدیوں کے کلیجے دہل گئے رن میں
حسین مارتے خنجر علی علی کہکر
علی کے نام میں تاثیر ایسی ہے بے شک
سکون پاتا ہے مضطر علی علی کہکر
علی کا نعرہ لگاتے علی کے شیدائی
ہیں جھوم جاتے قلندر علی علی کہکر
دل و دماغ میں ہر وقت کروٹیں لیتا
محبتوں کا سمندر علی علی کہکر
علی کے نام سے ایوانِ کفر لرزہ ہے
جھکا ہے قلعۂِ خیبر علی علی کہکر
علی علی ہے علی ہر گھڑی زباں پہ علی
بنا حسین کا نوکر علی علی کہکر
رسولِ پاک کی چاہت میں ہم علی والے
پڑھیں گے نعتِ پیمبر علی علی کہکر
علی کا نام تصدق! سنوار دے عقبیٰ
بنا لے اپنا مقدر علی علی کہکر

0
12