| در ترا چھوڑ کے دیوانہ کدھر جائے گا |
| ساتھ تیرا جو اگر چھوٹا تو مر جائے گا |
| لہلہاتے ہوئے کھیتوں نے سکھایا مجھکو |
| خود کو جس وقت مٹائیگا ابھر جائے گا |
| رابطہ اپنے بڑوں سے تو بنائے رکھنا |
| اپنے اسلاف سے کٹ کر تو بکھر جائے گا |
| آسماں تیرے قدم چومنے خود آئے گا |
| جب ترقی کا جنوں دل میں اتر جائے گا |
| حال دولت سے نہ شہرت سے سدھر سکتا ہے |
| اپنا کردار سنواروگے سنور جائے گا |
| حوصلہ اپنا کبھی ٹوٹنے مت دینا تو |
| جو کوئی کر نہ سکا وہ بھی تو کر جائے گا |
| خواب آنکھوں میں بلندی کا سجائے طیب |
| جو قدم آگے بڑھائے گا نکھر جائے گا |
معلومات