غزل
سازشوں کی زد میں میرا دیس نت ہی رہتا ہے
ہر بشر ہی دوسرے کو ملک دشمن کہتا ہے
اصلی دشمن کون ہے کوئی مجھے بتلاۓ گا
کشمکش میں میرا اکثر ذہن الجھا رہتا ہے
جھوٹ کو بھی سچ بنا کر پیش کرتے لوگ ہیں
ایک طبقہ وہ بھی ہے جو رات کو دن کہتا ہے
ایک دن آتا ہے کس بل سب نکل ہی جاتے ہیں
پانی کہتے ہیں کہ پل کے نیچے سے ہی بہتا ہے
دوجے کی تکلیف کا احساس انور کس کو ہو
جس کے تن پر چوٹ لاگے درد بھی وہ سہتا ہے
انور نمانا

0
8