گو پرِیشاں یہ حال ہے میرا |
مٹ کے جینا کمال ہے میرا |
حسنِ جاناں کو یہ خبر لکھ دوں |
دید تیری جمال ہے میرا |
کب تلک یوں ستاؤ گے مجھ کو |
مختصر سا سوال ہے میرا |
کیا کرشمہ دکھائے گا اب تو |
تجھ کو یعنی خیال ہے میرا |
کون کرتا ہے اب مری پرسش |
سانس لینا محال ہے میرا |
جانتا ہوں تری روش اے دل! |
بے کراں پائمال ہے میرا |
ساتھ لائے عدو کو وہ میرے |
ان کو کتنا خیال ہے میرا |
تجھ کو پانے کے اس تجسس میں |
نقشِ پا کب نڈھال ہے میرا |
اے پرستشؔ! فراق تھا مفرد |
اب تو ہجر و وصال ہے میرا |
( عتیق الرحمن پرستشؔ ) |
معلومات