تیرے آنے سے سما یہ کیا سے کیا ہو جائے گا |
جسم میرا روح سے کٹ کر جُدا ہو جائے گا |
مت بہاو اب ندامت کے یہ آنسُو جانِ من |
ورنہ یہ عاشق دوبارہ سر پِھرا ہو جائے گا |
مانتا ہوں جو بھی ہونا تھا چلو وہ ہو گیا |
اب دوبارہ تم جو روئے تو بُرا ہو جائے گا |
جل گیا ہے ہجر کی انتھک مسلسل دھوپ سے |
کیا ترے اشکوں سے یہ جنگل ہرا ہو جائے گا |
کمسنی کا طعنہ دے کر رد کیا مرحوم کو |
کیا پتہ تھا یہ نِکما یوں بڑا ہو جائے گا |
حسن رازق مرحوم |
معلومات