مولا میں یوں خیال میں، نعتِ نبی پڑھوں
لفطوں میں عکسِ جان کو، پورا اتار دوں
اعلیٰ حبیب تیرے ہی، سب سے حسین ہیں
میری مجال ہے کے یوں، نعتیں میں کہہ سکوں
قرآن میں ہیں یٰس وہ، طٰہٰ بھی شانِ مصطفیٰ
اوصاف اس لبیب کے، کیسے بیاں کروں
ناطق وہی کتاب ہیں، دیکھیں حدیث میں
کوثر ہے اُن کے واسطے، لولاک بھی ہے یوں
مبدا جو نور تھا، ہے وہ ہی شان باغ کی
کون و مکان کو یوں میں، اُن کی ثنا کہوں
دیکھے نظر یہ جس جگہ صلے علیٰ پڑھے
دل پر انہی کے نام کو حرفِ جلی لکھوں
کوئی مثل نہیں ہے، نہ پیدا مثیل ہے
اُن سا حسیں ملا نہیں، جس سے مثال لوں
محمود کی خدا نے یوں، تحلیقِ کائنات
کرتا ہے وہ جو چاہے، نہیں ہے، کیا کہ یوں

17