انسان میں ہیں کتنے شیاطیں چھپے ہوئے |
تشبیہ اور شے ہے شرافت ہے اور چیز |
تڑپانا اور تڑپنا محبت کا نام ہے |
الفت تو یہ نہیں ہے محبت ہے اور چیز |
ہر گام پر ہے شکوہ تو ہر گاہ ہے گلہ |
اے زاہدو سنو کہ عبادت ہے اور چیز |
بسمل کے ہی خلاف اٹھاتے ہو ہر قدم |
اے حور زادو سنیو کہ نخوت ہے اور چیز |
واعظ نے کل جو دیکھی ہے اس کی ادا و چال |
کہنے لگے کہ مانا قیامت ہے اور چیز |
اک برقِ آسمان ہے اک برقِ طور ہے |
آتش میں سوز کیا ہے حرارت ہے اور چیز |
کیا ہے وضو جو دل میں غلاظت کا ڈھیر ہے |
اس متقی سے کہیے طہارت ہے اور چیز |
کتنے شہید ہیں کہ جو تلوار سے مرے |
لیکن انھیں پتہ ہے شہادت ہے اور چیز |
جاتے ہو طور پر جو زیارت کے واسطے |
اے کاش جانتے کہ زیارت ہے اور چیز |
عرشِ بریں کو دیکھے ہے کتنے ہی بے بصر |
ثابت ہوا کہ ثانی بصارت ہے اور چیز |
معلومات