| ادا معصوم، صورت بھولی، کچھ نادان لگتے ہیں |
| وہ اپنی لا شعوری کے سبب انجان لگتے ہیں |
| نئی تہذیب کے آثار بالاعلان لگتے ہیں |
| انوکھے عہد حاضر کے سبھی رجحان لگتے ہیں |
| تمنا ہو تعلم اور ذوق علم کی ہر دم |
| کہ اصلاح طلب کے سامنے میدان لگتے ہیں |
| ضرورت مند کی خدمت سے بیڑہ پار ہو جائے |
| گناہوں سے خلاصی کے یہی سامان لگتے ہیں |
| شرف پانے سلیقہ شرط رہتا زندگانی میں |
| برتنے سے ادب ہی زیست میں انسان لگتے ہیں |
| ظرافت سے، شجاعت سے بنیں ثابت قدم تب ہم |
| غموں کے روپ میں جب روبرو طوفان لگتے ہیں |
| تفرق سے مبرا جزبے ناصؔر گر ہمارے ہو |
| رواداری کی واضح خوش نما پہچان لگتے ہیں |
معلومات