| چڑھتے سورج کی مدارت زندگانی کا ہے کام |
| دیکھو یارو! ڈُوبتے کو کون کرتا ہے سلام |
| مردِ حُر کب ذیست و دوراں سے یاں گھبرائے گا |
| جذبۂِ ایمانی گر ہو تو نہیں رہتا غلام |
| نوجوانو! بات مانو راہِ حق چلنے کی ٹھانو |
| جہد ہے وہ بھی مسلسل کار ہائے نا تمام |
| وقت کے جبر و جفا نے ہم کو راہی ہی رکھا |
| اب نہ جانے کس گلی میں زندگی کی آئے شام |
| کوئی تو جھنجھوڑ کر بیدار ہم کو کر ہی دے |
| کب سے سجدوں میں ہیں سوتے جب کہ ہے وقتِ قیام |
| ہائے یارو! اب نہ کرنا ہم سے شکوہ اور گلہ |
| تشنہ لب تھے بے ادب تھے توڑ ڈالے سارے جام |
| یہ ہے وہ مے خانہ جس میں بس ملے ہے عرقِ عشق |
| ایسی دیوانوں کی محفل عامیوں پر ہے حرام |
معلومات