| مسخر ہوا دل وفاؤں کے آگے |
| ہو پایا شکستہ اداؤں کے آگے |
| مہکنا گلوں کی طرح ہے چمن میں |
| نہ تاثیر کھونا فضاؤں کے آگے |
| کبھی اہل مسند نہ غفلت میں رہنا |
| نہ بس چل سکے گا صداؤں کے آگے |
| جوانمرد کی ہے یہی کچھ نشانی |
| دلیری سے ڈٹنا جفاؤں کے آگے |
| کریں ہم تلاوت کلام خدا کی |
| یہ آتی سدا ہے بلاؤں کے آگے |
| کنارہ نہیں جود و بخشش کا رب ﷻ کی |
| ہیں بے بس یہ بندے عطاؤں کے آگے |
| ہے مغز عبادت دعا ہی تو ناصؔر |
| نہ ٹھہرے کوئی غم دعاؤں کے آگے |
معلومات