| خلق میں تُو ہی تو لا شریک ہوا ہے |
| اور فقط تُو ہی اعلیٰ بعدِ خدا ہے |
| بیش ہا پردوں میں تیرا جلوہ چُھپا ہے |
| کون تجھے جان پائے پھر کہ تُو کیا ہے |
| نعمتیں وہ دو جہاں کو بانٹ رہا ہے |
| دستِ محمدؐ ہی واللہ دستِ خدا ہے |
| آؤ فقیرو درِ حضور پہ بیٹھو |
| جو یہاں بیٹھا غنی ہو کر ہی اُٹھا ہے |
| میری خطا ہی ہے جو شمار میں آئے |
| تیرا کرم ہی ہے جو کہ حد سے سوا ہے |
| تیرے ہی دم سے جنابِ آدم و حوّا |
| تیرے ہی دم سے ہر ایک قُدسی بنا ہے |
| قبل از ارض و سما و عالمِ ارواح |
| آپ ہی کی تھی اور آپ ہی کی ضیا ہے |
| نورِ محمد سے ہے جہاں میں اُجالا |
| شمس و قمر کو اِسی کا صدقہ ملا ہے |
| کیوں نہ میں عرشِ معلی ہی کہوں اِس کو |
| جلوہ نُما طیبہ میں حبیبِ خدا ہے |
| ارضِ مدینہ بے مثل ہے دو جہاں میں |
| یہ زمیں رشکِ سما ہے رشکِ سما ہے |
| سُن لی ہے میرے حضور نے مری فریاد |
| حُکم مدینے سے حاضری کا ہوا ہے |
| واں ہوئیں ہیں آنکھیں سجدہ ریز ادب سے |
| دل ہے کہ روضے کا جلوہ دیکھ رہا ہے |
| سیرِ چمن میں کُھلے ہیں گیسوئے احمد |
| موج میں دیکھو وہ آج بادِ صبا ہے |
| میرا بھرم بھی رہے گا روزِ قیامت |
| میرا یقیں بَر شفیعِ روزِ جزا ہے |
| مدحتِ سرکار ہم سے ہے کہاں ممکن |
| حرفِ ثنا اُن کا فضل اُن کی عطا ہے |
| ذاتِ محمدؐ ہے بحرِ بیکراں شاہدؔ |
| جس کو جو کچھ بھی ملا اِسی سے ملا ہے |
| آپؐ ہی مختارؐ و قاسمؐ آپؐ ہی مالکؐ |
| سورہِ کوثر کی شَرّح اور کیا ہے؟ |
| یہ ہی حدِ کرم یہ ہی اوجِ عطا ہے |
| آپؐ نے اپنا بنایا، اپنا کہا ہے |
معلومات