| خواجۂِ ہند کا دربار ہاں پیارا دیکھا |
| ہم نے اجمیر میں جنت کا نظارہ دیکھا |
| پڑ گئی جس پہ ہے اِک بار نگاہِ رحمت |
| اس کی قسمت کا بلندی پہ ستارہ دیکھا |
| مشکلوں میں ہے پڑی زیست کرم ہو خواجہ! |
| غم کی اس دھوپ میں تیرا ہی سہارا دیکھا |
| سب نے دھتکار دیا میرا نہیں ہے کوئی |
| تیرے ہی در پہ فقط اپنا گزارا دیکھا |
| اِک پیالے میں چلا آیا انا ساگر بھی |
| میرے خواجہ تِرا جس وقت اشارہ دیکھا |
| تُو جسے چاہے اسے ہند کی کرسی دے دے |
| حاکمِ وقت کو جھکتے تِرے دُوارا دیکھا |
| ہر طرف جن کا تصرف ہے تصدق! بے شک |
| خطۂِ ہند پہ خواجہ کا اجارہ دیکھا |
معلومات