آپ نے ہم کو تو الزام دیا ہے نادر
آپ نے اپنا گریبان کبھی دیکھا ہے
آپ تو صرف فرشتوں کو سنا کرتے ہیں
ان فرشتوں میں بھی شیطان کہیں دیکھا ہے
آپ سے شکوہ تو کرتے نہیں لیکن نادر
دل کے دردوں کا بھی درمان کہیں دیکھا ہے
شعر فہمی کا سلیقہ کوئی ہم سے سیکھے
ثانی کا کہتے ہیں دیوان کہیں دیکھا ہے

0
20