| گیا جہان سے ادنا یا کوئی اعلا گیا |
| کسی کا غم بھی کہاں دیر تک سنبھالا گیا |
| سلیقہ اس میں مجھے اک ذرا دِکھے تو سہی |
| کہا جو کام ہمیشہ وہ کل پہ ٹالا گیا |
| قُصور ہو گا تُمہارا بھی کچھ نہ کچھ گُڑیا |
| سبب تو ہے جو تمہیں گھر سے یوں نکالا گیا |
| پجاری مال کے ایسے کہ جیسے مالا ہو |
| جہاں بھی چاند گیا ساتھ اُس کا ہالہ گیا |
| کہا تھا میں نے کہ گھر سے اتار لو جالا |
| مکاں میں اب ہے اندھیرا وہ سب اجالا گیا |
| تڑپ، جدائی، محبت، جمال، زیبائی |
| نجانے کون سے سانچوں میں دل کو ڈھالا گیا |
| رشیدؔ کاہے کی یہ پنجہ آزمائی ہے؟ |
| کبھی سنگھار سے دیکھا کہ رنگ کالا گیا؟ |
| رشید حسرتؔ۔ |
معلومات