| اپنے صنم پہ آج ستم دیکھ سکتا ہوں |
| اُس کا رخِ جمالِ الم دیکھ سکتا ہوں |
| چاہے وفا نہ بول مرے سامنے اَبَد |
| تب بھی نظر میں پیار صنم دیکھ سکتا ہوں |
| تیرے سَکُوت و بے رخی سے ظلم اے بلم |
| انداز میں بے باکِ عَلَم دیکھ سکتا ہوں |
| ایسا مقام ہو گیا ہے عشق کا مرا |
| آنکھیں چُھپا کے آج بلم دیکھ سکتا ہوں |
| اپنے کرم نواز کا پھر حسن دیکھ کر |
| خود پہ رضؔی میں آج کرم دیکھ سکتا ہوں |
معلومات