| مدتیں ہو گئیں بچھڑے ہوئے تُجھ سے جانا |
| آ کے اک بار مجھے سینے لگا کے جانا |
| تو نے دیکھی ہے کبھی آب سے بچھڑی مچھلی؟ |
| دل مچلتا ہے تری یاد میں ایسے جانا |
| روز اک طور سے دیتا ہوں دلاسہ خود کو |
| روز اک طور سے یہ جسم بکھرتے جانا |
| دلِ مضطر کو سنبھالوں تو سنبھالوں کیسے |
| خواب لگتا ہے ترا آ کے یوں ایسے جانا |
| تن فقیری پہ اتر آئے تو ہی اچھا ہے |
| ورنہ قابو میں نہیں تجھ کو بھلائے جانا |
معلومات