جھونکا چمن میں آیا کیسی بخور کا
دامن ہلا ہے شاید میرے حضور کا
لائی جو دل میں راحت ایسی ہوا ہے یہ
فیضِ کمال ہے یہ ربِ غفور کا
مولا کے کرم سے ہیں اس کی عنایتیں
صدقہ ملا یہ ہم کو مولا کے نور کا
کافور ظلمتیں ہیں الحاد و کفر کی
مٹی میں منہ ہے آیا ان کے فتور کا
انساں بنے ہیں بھائی دشمن تھے جان کے
درجہ سوا ہوا ہے دل کے سرور کا
قبضے میں ہے خدائی الفقرُ فخر او
جن کے ہے بوریا میں. مصلے کھجور کا
محمود مصطفیٰ سے ہے نعمتِ حیات
رازِ خدائے واحد رتبہ حضور کا

28