| بعد مدت کے مُسکراتے ہیں |
| درد و غم سے نِکل کے آتے ہیں |
| اِس سے پہلے کہ دیر ہو جائے |
| حالِ دل ہم اّسے سُناتے ہیں |
| آنکھ جب خواب دیکھتی ہے ترا |
| دل میں جگنو سے جھلملاتے ہیں |
| گھر میں پودا ہے تیری یادوں کا |
| جس پہ ساون میں پھول آتے ہیں |
| عزم جس کا چٹانوں جیسا ہے |
| رنج و غم اُس کو آزماتے ہیں |
| غم سے رشتہ بہت پرانا ہے |
| ہم سرِ دار مُسکراتے ہیں |
| وقت ایسی زمین ہے مانی |
| آنسو گرتے ہی سوکھ جاتے ہیں |
معلومات