خاموشی ہے تنہائی ہے اور ہرجائی |
یہ تین ملے اور غزل بن آئی |
لرزیدہ سی تھی ڈوری مرے سانسوں کی |
آیا جو خیال ان کا تو ہچکن آئی |
قبل اس سے کوئی خواہشِ دوں وا ہوتی |
تصویرِ صنم خیال سے دھندلائی |
جب محوِ کلام اپنے میں جانی سے ہوا |
آواز مری بات سے ہی گھبرائی |
کیوں اتنے خفا مجھ سے ہو اک دن پوچھا |
بس اس دن سے سلب ہوئی گویائی |
معلومات