اشک آنکھوں میں رہے بن کے کمائی اپنی
کوئی اجرت کسی محنت کی نہ پائی اپنی
جس نے الزام رکھا ہم پہ مکر جانے کا
پیش کرنی ہی نہیں اس کو صفائی اپنی
غم غلط کرنے کا کیا ہم نے لیا ہے ٹھیکہ
جس کو دیکھو وہی دیتا ہے دہائی اپنی
چاہتے تھے کہ اسے گھاس نہیں ڈالیں گے
داستاں اس نے ہمیں پھر بھی سنائی اپنی
بچے بھوکے ہیں مرے، تین دنوں سے لیکن
باسی روٹی بھی چھپا لیتا ہے بھائی اپنی
آنکھیں کم ظرف ہیں سب راز اگل دیتی ہیں
صورتِ حال بہت ہم نے چھپائی اپنی
اہلِ دنیا نے ہمیں رد جو کیا ہے حسرتؔ
دل نے اک اور طرح بزم سجائی اپنی
رشِید حسرتؔ
۱۲ جون ۲۰۲۵

0
6