| دے کر لہو گلوں کو جو غنچہ بکف چلے |
| صد حیف! اس چمن سے وہی بے شرف چلے |
| ہے مبتلائے خوف غلاموں کی ہر صدا |
| شوریدگیِ زمزمۂ "لا تخف" چلے |
| کہتا ہے سن تو لیجیے، دل بوتراب کا |
| کیا بے وجہ مدینے سے سوئے نجف چلے |
| سرمہ لٹا رہے تھے جو ایمان کا ہمیں |
| دل اور ضمیر کو یہی کر کے تلف چلے |
| قندیل کھولتی ہے محبت کے راستے |
| اب ہم کو دیکھنا ہے کہ ہم کس طرف چلے |
| مضمونِ دل سے جوڑ کے ہر نقطۂ عروج |
| منزل کی ہر کہانی میں لے کر ہدف چلے |
| صف بند خواب دل میں ہیں، مشعل لیے ہوئے |
| خنجر بکف کسی کی نظر صف بہ صف چلے |
معلومات