ماناں وقوعِ کن فکاں، پارینہ راز ہے
قادر ہے جو قدیر ہے، وہ کار ساز ہے
عکسِ جمالِ یزداں، سے ہے، حسنِ مصطفیٰ
دیتا جو روپ سب کو ہے، یہ چارہ ساز ہے
نورِ نبی سے ہے رواں، کونین کا وجود
جس کو ملی خدا سے یہ، عمرِ دراز ہے
اُن کی تجلیٰ سے، فزوں ہے، نورِ صبحِ خیر
پیدا جہانِ کن ہیں جو، یہ ہی مجاز ہے
نورِ نبی سے آنکھ ہے، عقلِ سلیم کی
دانی ضیائے دیں ہے جو، شاہِ حجاز ہے
پنجے میں ظلمتوں کے تھے، انسانِ کل جہاں
ٹوٹا یہ جس سے دائرہ، بندہ نواز ہے
نقطہ عروجِ خلق ہے، زیرِ قدم نبی
محمود اوجِ مومنیں، ان سے نماز ہے

26