| ترقی دیش کی یوں ہو رہی ہے |
| بہن ماں اور بیٹی رو رہی ہے |
| درندے گھومتے ہیں راستوں میں |
| قفس میں پیاری بلبل سو رہی ہے |
| جو کہتے ہیں بچاؤ بیٹیوں کو |
| خطا ان سے ہی سرزد ہو رہی ہے |
| بتاؤں حال کیا اپنے چمن کا |
| وہی حالت ہے پہلے جو رہی ہے |
| مخالف اور ستّا دار پاٹی |
| فقط نفرت دلوں میں بو رہی ہے |
| بدل پاؤ گے کچھ نا یار طیب |
| چلے گی ریت جو برسو رہی ہے |
| محمد طیب برگچھیاوی سیتامڑھی |
معلومات