کسی محفل میں جب وہ بے نقاب آیا تو کیا ہو گا
خزاں میں لالہ و گُل پر شباب آیا تو کیا ہو گا
ابھی کچھ وقت باقی ہے ذرا تیّاریاں کر لو
اگر محشر میں نا موزوں جواب آیا تو کیا ہو گا
کسی سے جھوٹے وعدے کرنا چارہ گر کی فطرت ہے
حقائق کو چھپانے کا سراب آیا تو کیا ہو گا
بہت کچھ کر لیا تُو نے مگر اب میری باری ہے
ابھی سے ڈر رہا ہے احتساب آیا تو کیا ہو گا
وہ جن کی قسمتوں کے فیصلے اب تم کو کرنے ہیں
اگر ان زندوں کو مَٹّی میں داب آیا تو کیا ہو گا
ابھی یہ تیری دنیا ہے یہاں منصف بھی تیرا ہے
اگر محشر میں کل تُم پر عذاب آیا تو کیا ہو گا
ڈراتے ہو امید ان جعل سازوں دھوکے بازوں کو
مگر اپنی نمائش پر سراب آیا تو کیا ہو گا

0
13