دھندلی سی اپنی پرچھائی میں ملوں گا
میں تمہیں بھی بابِ رسوائی میں ملوں گا
مت ڈھو نڈھنا تم محبت کے لمحوں میں مجھے
میں تمہیں وہاں بھی تنہائی میں ملوں گا
ان فراق کے یہ باغات میں کہیں بھی میں
بکھری خوشبو کی پذیرائی میں ملوں گا
پھر برستی راتوں میں جب نہ نیند تم کو آۓ
رات کی وہ گہری گیرائی میں ملوں گا
پھرملوں گا تو نہیں برسوں میں کہیں تمہیں
موت کی مگر کہ جکڑائی میں ملوں گا
موت سے عبیدِ دیوانہ میں پہ قبل یاں
زندگی کی بزم آرائی میں ملوں گا

0
140