| بتائے کوئی، یہ کیا ہو گیا |
| کہ آخر وہ کیونکر جدا ہو گیا |
| وفا اس کی دیکھو تھی کتنی عظیم |
| وہ اہلِ چمن پر فدا ہو گیا |
| وہ خود کو بچاتا انہیں مار کر |
| ارے وہ تو سب کی شفا ہو گیا |
| کوئی روتا رہتا یہ ممکن نہ تھا |
| کہ ہر ایک دستِ دعا ہو گیا |
| شہادت کا رتبہ اور اتنا بلند |
| کہ وہ زندگی کی بِنا ہو گیا |
| نبھائی قسم اس نے کھائی تھی جو |
| جو اُس پر تھا حق وہ ادا ہو گیا |
| میں تو کچھ نہیں ہوں مگر وہ شہید |
| مِری دھڑکنوں کی صدا ہو گیا |
معلومات