ہر عشق زدہ دیوانے کو افتاد پکارا کرتی ہے
جب درد تماشا بن جائے پھر داد پکارا کرتی ہے
ہر ایک غزل میں لکھتا ہے وہ درد جو اس پر بیتے ہوں
شاعر کو شاعری میں اپنی روداد پکارا کرتی ہے
جب درد بھرا ہو دل میں کہیں پرسانِ حال کوئی بھی نہیں
تو ایسے حال میں رب کو ہر فریاد پکارا کرتی ہے
جب یاد کا موسم ہوتا ہے دل بھر بھر آہیں روتا ہے
پھر بیتی سہانی باتوں کے کوئی یاد پکارا کرتی ہے
اک ڈوبتے شخص کو تنکے کا جیسے کہ سہارا مل جائے
اس ہجر کی قید میں پیار بھری جب ناد پکارا کرتی ہے

33