ہر عشق زدہ دیوانے کو افتاد پکارا کرتی ہے |
جب درد تماشا بن جائے پھر داد پکارا کرتی ہے |
ہر ایک غزل میں لکھتا ہے وہ درد جو اس پر بیتے ہوں |
شاعر کو شاعری میں اپنی روداد پکارا کرتی ہے |
جب درد بھرا ہو دل میں کہیں پرسانِ حال کوئی بھی نہیں |
تو ایسے حال میں رب کو ہر فریاد پکارا کرتی ہے |
جب یاد کا موسم ہوتا ہے دل بھر بھر آہیں روتا ہے |
پھر بیتی سہانی باتوں کے کوئی یاد پکارا کرتی ہے |
اک ڈوبتے شخص کو تنکے کا جیسے کہ سہارا مل جائے |
اس ہجر کی قید میں پیار بھری جب ناد پکارا کرتی ہے |
معلومات