پیدا کہاں دہر میں ان کی مثال ہے
عکسِ جمالِ یزداں جن کا جمال ہے
ان کی نظر سے بردے مولا دہر کے ہیں
کرنا خدا سے واصل ان کا کمال ہے
جو دین لائے ہادی مولا کریم سے
اس میں اثر ہے ایسا جو لا زوال ہے
دانائے راہ ہادی منزل سے با خبر
ادنیٰ نحیف کا بھی جن کو خیال ہے
ہیں محفلوں میں رونق دانی یہ خیر کے
روشن چراغِ تاباں جن کا خیال ہے
فیاض پیارے داتا دیں خلد خیر میں
بے حد کریم جن کی ہستی میں آل ہے
ہیں نازاں آمنہ بی کیسا حسین ہے
ہر خیر حسن کو جو دیتا یہ لال ہے
محمود بے مثل ہیں ہستی میں مصطفیٰ
خلقِ خدا میں ان سا ہونا محال ہے

33