| مت سمیٹو مجھے تم بکھر جانے دو |
| تم جو میسر نہیں ہو تو مر جانے دو |
| اب نہ روکو مجھے دیر ہو جائے گی |
| صبح کا بھولا ہوں یارو گھر جانے دو |
| داغ شب کی سیاہی کے دھل جائیں گے |
| تم ذرا تاروں کو تو اتر جانے دو |
| تم نے کی بے وفائی یہ سچ ہے مگر |
| تم یہ الزام اب میرے سر جانے دو |
| لوگ چوما کریں دامنِ تر مرا |
| دیکھنا تم مجھے بس سدھر جانے دو |
| مت بتاؤ شبِ ہجراں کا دکھ ہمیں |
| بے خبر آئے ہیں بے خبر جانے دو |
| ایک دن تیرا بھی ہو گا ساغر ابھی |
| تیز آندھی کا موسم گزر جانے دو |
معلومات