| بند دریا کو اسی کوزے میں کر لیتا ہوں |
| جب بھی ملتا ہے اسے آنکھ میں بھر لیتا ہوں |
| سامنا ہوتا نہیں بات بھی کر لیتا ہوں |
| عین پت جھڑ میں بہاروں کا اثر لیتا ہوں |
| جو چرا لائی ہیں خوشبو ئیں بدن کی اسکے |
| ایسی گستاخ ہوائوں کی خبر لیتا ہوں |
| مجھکو رہنا ہے اسی دنیا میں جنت کے قریب |
| ایسا کرتا ہوں ترے کوچے میں گھر لیتا ہوں |
| سوچتا ہوں کہ کہاں کی ہیں تمہاری آنکھیں |
| یہ الگ بات کہ میں لعل و گہر لیتا ہوں |
| وہ جو چہرہ ہے دسمبر سا مری آنکھوں میں |
| اسی چہرے سے میں شعروں میں اثر لیتا ہوں |
معلومات