داغِ دل میں نے چھپاۓ رکھے
گل ہی ہونٹوں پہ سجاۓ رکھے
دل ہے میرا زخم زخم لیکن
میں نے رشتے سب نبھاۓ رکھے
مجھ سے کوئ جب نہیں تعلق
کیوں کوئی مجھ کو ستاۓ رکھے
وہ تو آۓ نئیں چراغ پھر بھی
میں نے راہوں میں جلاۓ رکھے
جسکو مستقبل کی فکر ہو وہ
نظریں نا اس سے ہٹاۓ رکھے
میں کوئ لعل و گہر نہیں ہوں
جس پہ نظریں وہ جماۓ رکھے
مجھ کو سب معلوم سب خبر ہے
کب بگڑے ہے کب بناۓ رکھے

0
7