سخن کے سب مرا تب میں علا ہے نعتِ نبی
فنا نہیں ہے جسے وہ بقا ہے نعتِ نبی
نہیں ہے جس میں کچھ آورد با وجودِ آورد
خدا کی خاص یہ ایسی عطا ہے نعتِ نبی
سخن شناس سے پوچھے گے قبر میں یہ نکیر
طلب ہے بخششوں کی تو ، بتا ہے نعتِ نبی ؟
حضور سا نہ کوئی ہے حسین اس لیے بھی
جمالیات کی یہ انتہا ہے نعتِ نبی
جزا ہو مانگتے کیا نعت گوئی کی نبی سے
جزا ہی تو ہے کہ ہو ئی عطا ہے نعتِ نبی
ملی بو صیری کو قربت کے ساتھ صحت بھی
مریضِ ہجرو وبا کو شفا ہے نعت نبی
ہے سب مصاحِفِ مرسل میں ذکرِ پاکِ حبیب
کہ جز وو کل یہ کلامِ خدا ہے نعت نبی
چنا ہے نعتِ نبی کو خدا نے اپنے لیے
کچھ اس لیے بھی تو سب سے جدا ہے نعتِ نبی
میں کیسے چھوڑ دوں نعتیں حضور کی لکھنا
کہ میرے فن کے لیے تو جلا ہے نعتِ نبی

0
12