| ہم نے یہ بات آزمائی ہے |
| بے وفائی تو بے وفائی ہے |
| جھوٹ سچ کا گماں نہیں ہوتا |
| اس کی باتوں میں کیا صفائی ہے |
| دِل دھڑکنا ہی جیسے بّھول گیا |
| اُس نے ایسی خبر سنائی ہے |
| اُس کو کھویا تو دشت ہاتھ آیا |
| یہ مرے عشق کی کمائی ہے |
| اپنے گھر میں ہی مارا جاؤں گا |
| میرا دُشمن ہی میرا بھائی ہے |
| مَیں مّسافِر تھا تیرگی کا میاں |
| تُونے یہ رہ مّجھے دِکھائی ہے |
| اُس نے دیکھا ہے مّسکرا کے مّجھے |
| زندگی پِھر سے مّسکرائی ہے |
| اب تو ان شاعروں کی محفِل میں |
| شاعری قافیہ پیمائی ہے |
| جان ڈالی ہے مَیں نے غزلوں میں |
| شاعری میری رنگ لائی ہے |
| وہ ہمارا نہ ہو سکا مانی |
| جس کی خاطر یہ جاں گنوائی ہے |
معلومات