ہاتھوں سے جب کمان اڑا لے گئی ہوا
تیروں کے تب نشان اڑا لے گئی ہوا
گلشن میں خوشگواری رہی عارضی بہت
"پھولوں کی داستان اڑا لے گئی ہوا"
کامل یقیں ہو ایسے میں تو ناخدا پہ بس
کشتی کے بادبان اڑا لے گئی ہوا
بے آشیانہ ہو چلے طوفان کے سبب
افسوس سائبان اڑا لے گئی ہوا
حالات کے تھپیڑوں میں ناصؔر گھرے ہیں ہم
سارا سکوں، امان اڑا لے گئی ہوا

0
76