| عاشقی روگ اِس کا تو پرانا ہے |
| ہاں تعارف یہ میرا غائبانہ ہے |
| ذکر میرا عدو تو یوں بھی کرتے ہیں |
| دل کا اچھا ، طبیعت شاعرانہ ہے |
| بھیس میں دوستی کے ہیں عدو ملتے |
| دیکھو یہ آ گیا کیسا زمانہ ہے |
| چین پائے تو کیسے پائے دل میرا |
| زد میں شعلوں کی میرا آشیانہ ہے |
| سچا انساں تو رہتا ہے دکھی اکثر |
| جھوٹ کہنے کو یہ بھی اک بہانہ ہے |
| ہاتھ ہی اس کے تو ہو جاتے ہیں پارس |
| فعل ہر یک ہی جس کا مخلصانہ ہے |
| سب کی خیر اور سب کا ہو بھلا یا رب |
| بس لبوں پے دعاۓ عاجزانہ ہے |
| اے حَسَن زندگی کا ہے یہی مقصد |
| ذاتِ حق سے تجھے بس لَو لگانا ہے |
معلومات