| کہاں میرے دل میں تمنا ہے زر کی |
| مگر من میں چاہ ہے نوری نگر کی |
| کبھی دوش پر لے ہوا اس چمن کی |
| بڑی آرزو ہے مجھے ایسے پر کی |
| ہے پر کیف خاصی فضا اس حرم کی |
| مگر جالی علت ہے سوزِ جگر کی |
| جمالِ کمالِ نبی کے لئے یہ |
| دعا کر رہا ہوں میں گہری نظر کی |
| میں شاہین بن کر چلوں سوئے بطحا |
| ضرورت ہے مجھ کو بھی زادِ سفر کی |
| مدینے کے شام و سحر میں بھی دیکھوں |
| ندا میں ہے چاحت سدا اس اثر کی |
| اے محمود یہ در ہے خلد ان کی خاطر |
| جنہیں آرزو ہے نبی کی نظر کی |
معلومات