درد جس نے سہا نہیں ہوتا
اس کو سکھ کا پتا نہیں ہوتا
زندگی میں غم و خوشی جو نہ ہوں
زندگی میں مزا نہیں ہوتا
سب کو غم اور خوشی جو دیتا ہے
کیا کسی کا خدا نہیں ہوتا
جب خدا پر یقینِ کامل ہو
درد پھر لا دوا نہیں ہوتا
چھاچھ پینے سے پہلے سوچے کیوں
دودھ کا گر جلا نہیں ہوتا
عشق دشوار ہی نہیں لگتا
خار جب تک چبھا نہیں ہوتا
جان کر دل کو توڑتے ہیں لوگ
عشق لیکن دغا نہیں ہوتا
کھیل کیوں کھیلتے ہیں چاہت کا
جن سے وعدہ وفا نہیں ہوتا
اس کو دنیا سزائیں دیتی ہے
جرم جس نے کیا نہیں ہوتا
آزماوو نہ صبر کو حامد
ورنہ ضد میں تو کیا نہیں ہوتا

38