| 1. منافقت ہو تو اور ہی بات ہے وگرنہ |
| شریکِ غم کو کسی کے غم سے خوشی ہو کیسے |
| 2. زمانے بھر میں یہی تماشا تو ہو رہا ہے |
| فریبِ سود و زیاں سے دور آدمی ہو کیسے |
| 3. لبوں پہ حرفِ دُعا مگر دل حسد سے لبریز |
| سو خیر خواہی کا جذبہ پھر باہمی ہو کیسے |
| 4. ہماری پرواز کے مخالف رہے ہمیشہ |
| ہمیں گرانے میں آپ سے پھر کمی ہو کیسے |
معلومات