1. منافقت ہو تو اور ہی بات ہے وگرنہ
شریکِ غم کو کسی کے غم سے خوشی ہو کیسے
2. زمانے بھر میں یہی تماشا تو ہو رہا ہے
فریبِ سود و زیاں سے دور آدمی ہو کیسے
3. لبوں پہ حرفِ دُعا مگر دل حسد سے لبریز
سو خیر خواہی کا جذبہ پھر باہمی ہو کیسے
4. ہماری پرواز کے مخالف رہے ہمیشہ
ہمیں گرانے میں آپ سے پھر کمی ہو کیسے

0
8