اندھیرے کو مٹاتے کیوں نہیں ہو
دیا تو ہے جلاتے کیوں نہیں ہو
کوئی سر پیٹتا رہ جائے گا پھر
ہوا وقت ہے جگاتے کیوں نہیں ہو
یہاں ماتم وہاں پر رقص جاری
یہاں مستی! بتاتے کیوں نہیں ہو
نئی کرنیں افق پر چھا گئیں ہیں
نیا سا اب سناتے کیوں نہیں ہو
ابھی کچھ وقت باقی ہے کہ پوچھے
کہے وہ "پاس آتے کیوں نہیں ہو"
سروں کے تاج گر جائے گے ہمراز
مگر تم آزماتے کیوں نہیں ہو

2
121
سلام یاسر بھائی

غزل خوب ہے، البتہ ایک دو اصلاحات عرض ہیں:

کوئی سر پیٹتا رہ جائے گا پھر
"تو سوئے کو جگاتے کیوں نہیں ہو"
(کیونکہ مصرع ثانی ساقط الوزن ہے)

یہاں ماتم وہاں پر رقص جاری
"یہاں خوشیاں بساتے کیوں نہیں ہو"
یا
"نئی دنیا بساتے کیوں نہیں ہو"
(معنوی اصلاح)

نئی کرنیں افق پر چھا گئیں ہیں
"نیا کچھ اب سناتے کیوں نہیں ہو"
یا
"نیا کچھ تم سناتے کیوں نہیں ہو"
(معنوی اصلاح)
...
باقی آپ کو اختیار ہے.

سلام یاسر بھائی

غزل خوب ہے، البتہ ایک دو اصلاحات عرض ہیں:

کوئی سر پیٹتا رہ جائے گا پھر
"تو سوئے کو جگاتے کیوں نہیں ہو"
یا
"سو سوئے کو جگاتے کیوں نہیں ہو"
(کیونکہ مصرع ثانی ساقط الوزن ہے)

یہاں ماتم وہاں پر رقص جاری
"یہاں خوشیاں بساتے کیوں نہیں ہو"
یا
"نئی دنیا بساتے کیوں نہیں ہو"
(معنوی اصلاح)

نئی کرنیں افق پر چھا گئیں ہیں
"نیا کچھ اب سناتے کیوں نہیں ہو"
یا
"نیا کچھ تم سناتے کیوں نہیں ہو"
(معنوی اصلاح)
...
باقی آپ کو اختیار ہے.

0