شاکرہ کی ڈائری سے ایک اقتباس
پورٹو کی صبحیں ہمیشہ زندگی سے لبریز ہوتی ہیں، مگر اُس دن کچھ مختلف تھا۔ ڈویرو دریا کی پر سکون لہریں اور خنک ہوا ایک عجیب سی بےچینی جگا رہی تھی۔ میرے دل کو کسی انجانی خواہش کی طرف کھینچا جا رہا تھا—کسی ان کہی محبت، کسی ان دیکھے لمحے کی پکار جیسے میرے اندر گونج رہی ہو۔
میرا سامان تیار تھا: ایک چھوٹا سا سوٹ کیس، ایک کتاب، اور دل میں بے شمار سوالات۔ اپارٹمنٹ کی کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے میں نے خود سے کہا،
"شاکرہ، یہ دن تمہارا ہے۔ یہ سفر تمہیں تمہاری اپنی روح کے اُن گوشوں سے ملوائے گا جنہیں تم نے کبھی چھوا بھی نہیں۔"
ائرپورٹ پر ہر چہرے پر روشنی، ہر مسافر کی منزل الگ، مگر میری خوشی سب سے جدا تھی۔ جب جہاز نے فضاؤں میں پرواز کی اور پورٹو کے سبز پہاڑ نیچے رہ گئے، تو میرے دل پر ایک عجب سی خامشی اتر آئی—ایسی سکون بھری خامشی جیسے میں اپنے باطن کی طرف سفر پر نکل چکی ہوں۔
بنکاک—ایک شہر جو محبت، ہنگاموں، اور ان گنت کہانیوں سے لبریز ہے—نے مجھے یوں گلے لگایا جیسے کوئی پرانا یار برسوں بعد ملے۔ پہلا دن دریائے چاؤ فرایا کے کنارے گزرا، جہاں پانی کی لہروں اور روشنیوں کے عکس نے میرے اندر عجیب جذبات کو جگایا۔
مگر اصل جادو اگلے دن ہوا—چاٹُچک مارکیٹ میں، جہاں ہر چیز جیسے کوئی راز کہہ رہی ہو۔
وہیں میری ملاقات آندریا سے ہوئی—ایک اطالوی مرد، جس کی گہری آنکھوں اور پرکشش مردانگی نے میری روح کو چھو لیا۔
وہ مسکرایا اور بولا:
"یہ شال تم پر بےحد خوبصورت لگے گی۔"
ہم نے باتیں شروع کیں، اور یوں محسوس ہوا جیسے ہم صرف مسافر نہیں، بلکہ دو پرانی روحیں ہیں جو وقت کی کسی کروٹ پر دوبارہ مل گئی ہیں۔
اُسی رات اس نے مجھے شہر کی گلیوں میں چہل قدمی کی دعوت دی...
اور یوں، ہماری کہانی نے جنم لیا۔
رات کے سناٹے میں، ہوٹل کے کمرے کی خامشی نے ہمارے درمیان کی شدت کو سنا۔
پردوں سے جھانکتی شہر کی روشنی گواہ بنی،
مگر ہمارے لیے وقت تھم چکا تھا۔
آندریا قریب آیا، میرے چہرے کو دونوں ہاتھوں سے تھاما۔
اس کے لمس میں ایسی حرارت تھی کہ میرے اندر کی آگ کو ہوا مل گئی۔
ایک ایسی آگ، جو کسی قید کی محتاج نہ تھی۔
ہم نے ایک دوسرے کو اس شدت سے محسوس کیا کہ جسمانی حدیں مٹ گئیں،
اور صرف روحیں باقی رہ گئیں۔
اُس رات ہم محض دو بدن نہیں تھے—
بلکہ دو روحیں تھیں جو ایک ہو رہی تھیں۔
ہم آیوتھایا بھی گئے،
جہاں قدیم مندروں کی خاموشی اور وقت کی دھندلی گواہیوں نے ہمیں بتایا
کہ وقت کتنا ناپائیدار ہے۔
آندریا نے کہا:
"زندگی لمحوں کی کہانی ہے، شاکرہ۔
انہیں یوں جیو، جیسے وہ کبھی ختم نہ ہوں۔"
پھر وہ لمحہ آیا جب ہمیں جدا ہونا تھا۔
دل بوجھل تھا۔
رخصتی کے وقت آندریا نے میرے کان میں سرگوشی کی:
"شاکرہ، تم میری زندگی کا سب سے خوبصورت باب ہو۔"
میری آنکھوں میں نمی تھی،
مگر میرے دل میں اُس کی روشنی ہمیشہ کے لیے جاگ اٹھی۔
جہاز میں بیٹھی، میرے لبوں پر ایک انوکھی مسکراہٹ تھی۔
میرے اندر ایک نیا احساس جنم لے رہا تھا—
ایک ایسا بیج جو آندریا کے لمس سے پیدا ہوا تھا،
اور جو ایک دن میرے اندر
ایک نیا، حسین پھول بن کر کھلے گا۔
یہ بیج صرف محبت کی علامت نہ تھا،
بلکہ ایک نئی زندگی کا وعدہ بھی تھا۔
جب میں پورٹو واپس پہنچی،
تو آندریا اور بنکاک کی یادوں کو
اپنے دل کے سب سے گہرے گوشے میں سنبھال لیا۔
وہ شہر، وہ راتیں، وہ لمس—
ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گے۔
اور ایک دن...
میرے اندر کا وہ بیج
ایک نئی کہانی کو جنم دے گا۔
"محبت ایک سفر ہے—جو ہمیں مکمل کر دیتا ہے،
چاہے راستے ہمیں کہیں بھی لے جائیں۔"
معلومات