Circle Image

حافظ حمزؔہ سلماؔنی

@hamza.arshad790

شاعری

دیکھو تو آج پھول بھی کتنے مگن میں ہے
مہکی ہوئی فضا میں کوئی انجمن میں ہے
شبنم کی بوند بوند میں خوابوں کی روشنی
خوشبو میں اک پیام کسی کے بدن میں ہے
جُھومے ہیں باغ میں یہ صبا کے خمار میں
کس کی نظر کا جادو کہ گُل بھی سَمن میں ہے

0
9
حسینؑ صادق ، حسینؑ شارق ، حسینؑ لائق ، حسینؑ حاذق
یزید کاذب ، یزید غارب ، یزید شارب ، یزید فاسق
حسینؑ صائم ، حسینؑ عالم ، حسینؑ حاکم ، حسینؑ خاتم
یزید سافل ، یزید جاہل ، یزید غافل ، یزید آثم
حسینؑ ناصح ، حسینؑ شارح ، حسینؑ فاتح ، حسینؑ صالح
یزید خارج ، یزید حارج ، یزید ساوج ، یزید طالح

0
9
پیدا ہوئی تھی بیٹی نکھرتی چلی گئی
دل کو سکوں نصیب تھا بھرتی چلی گئی
جب بھی اٹھاتا گود میں ، ننھے سے ہاتھ تھے
تصویرِ زندگی کی ابھرتی چلی گئی
اتنی تھی زندگی مری ، جس سے ملی خوشی
گزرے تھے چند دن ہی بچھڑتی چلی گئی

0
12
آج بلوا ہے اللّٰہ کے یار کو ، عرش پھر سے سجا آج کی رات ہے
آمدِ مصطفیٰﷺ آج ہے مومنو ، پڑھو صلِّے عَلٰی آج کی رات ہے
ہے مچی دھوم ارض و فلک پر تری ، ساری خوشیاں ہیں ہم پے برسنے لگیں
منتظر ہے خدا آج عرشِ بریں ، نور پھیلا ہوا آج کی رات ہے
آنکھ سے اشکوں کی خوب برسات ہو ، یا محمدﷺ محمد ﷺکی بارات ہو
پھر مدینے مری آخری رات ہو ، آئے وقتِ نزا آج کی رات ہے

0
1
17
سید عتیق شہ جی یہ خوشیاں نصیب ہو
منزل تلاش کرنے کے ہر دم قریب ہو
دیتے پیام حق کا برائی سے روکتے
میرے خطیب آپ ، مرے ہی ادیب ہو
تجھ کو مٹانے حمزؔہ کرے جو بھی کوششیں
اس کا برا ہو حال ، ترا دن حسیب ہو

0
18
دنیا کا ہر وہ شخص جو عیار ہو گیا
کل بھوکا تھا سو آج وہ سردار ہو گیا
اپنے وطن کی فکر نہ مسکینوں کا خیال
پھر آج کا یہ بادشاہ غدار ہو گیا
بجلی کا نرخ کون بھرے گا یہ سوچ کر
مسکین میرے شہر کا بیمار ہو گیا

0
10
بھریں گے دل میں الفت دل سے نفرت ہم مٹا دیں گے
کریں گے کوششیں راہِ ہدایت پر چلا دیں گے
برا گر وقت آئے تو یہی نعرہ ہمارا ہے
لہو کا قطرہ قطرہ اے وطن تجھ پر لٹا دیں گے
جوانوں کی رگوں میں علم کی ہو شمع پھر روشن
یوں ہم فکر و تدبر کی یہ چنگاری لگا دیں گے

0
17
ہے خدا کی قسم جب وہ میرا صنم بام پر آ گیا چاندنی رات میں
چین میرا گیا میری نیندیں گئیں لٹ گیا دل تو پہلی ملاقات میں
تیری یادوں میں ہم کھو گئے ہیں ذرا دیکھیے اب ہماری طرف جانِ جاں
وعدہ تم سے رہا یہ زمانہ بھی دیکھے ذرا بس رہے تو مرے جات میں
چاہے جھوٹا زمانہ کہے ہم کو ، جب ساتھ ہے تیرا میرے کوئی ڈر نہیں
دھندلی رات میں چاند بھی چُھپ گیا عشق کر بیٹھا دل انہی لمحات میں

0
12
الہی تا بہ ابد آستانِ یار رہے
سدا یہ رحمتیں واصفؒ کے پُر مزار رہے
عؓلی و نقؓی و تقؓی باقؓر ، سکینہ بنت حسؓین
طوافِ کعبہ نو مولود کے بہار رہے
امیدوں کا یہ مرا ساتھ چھوٹے گا نہ کبھی
بروزِ حشر میں ان کا مرے قرار رہے

0
20
نہ سوال ہے نہ جواب ہے نہ ہی اور مجھ کو خیال ہے
ترا تذکرہ ہی درونِ دل مری زندگی کا مآل ہے
نہ ہوس ہے دولت و مال کی ، نہ ہی تخت کی نہ ہی تاج کی
جو بھی مل گیا کبھی زر مجھے، تو مرے لیے ہی وبال ہے
مرا کون ہے جو سوا ترے، کبھی میرا واقفِ حال ہو
تو قریب ہے رگِ جاں سے بھی، تو ہی جانتا ہے جو حال ہے

0
25