Circle Image

Imran Khan

@Imranav

سوچا تھا بات کر کے دل چین پاۓ گا
کم قسمتی ہماری، بےچینی بڑھ گئی

0
2
تیرے پاس آنے کی کوشش میں جاناں
بہت دور خود سے ہوئے جا رہے ہیں

0
5
تجھ سے ملتا ہوں مگر پھر بھی تڑپ ہے باقی
درد تو کم ہو ا ہے، میٹھی سی کسک ہے باقی
تیری یادیں ہی سہارا ہیں میرے جینے کا
میری سانسوں میں انہیں کی ہی مہک ہے باقی
جب سے برسا ہے تیرے پیار کا بادل مجھ پر
میری آنکھوں میں تبھی سے ہی دھنک ہے باقی

0
10
اس طرح ہی کیا محبت کا صلہ ملتا ہے
دل سلگتا ہے میرا اور جگر جلتا ہے

0
4
میرے ساتھ رہ کر بھی مجھ سے جدا ہے
میرے یار کیوں مجھ سے اتنا خفا ہے

0
6
دل میرا ہے دیار طیبہ میں
میں بھی پہنچوں دیار طیبہ میں
کوئی صورت نظر نہیں آتی
کیسے پہنچوں دیار طیبہ میں
میرے آقا کرم جو فرمائیں
تو میں پہنچوں دیار طیبہ میں

0
5
تری ہو دید میسر میری بھی عید ہو جاۓ
بنا ہلال کی رویت کے عید ہو کیسے

0
6
تمہاری دید کے پیاسے ہیں ہم زمانے سے
شربت دید عطا ہو کہ سیر ہو جائیں

0
15
کبھی تو اس طرف التفات فرماؤ
نگاہ لطف کا ہوں میں منتظر کب سے

0
13
خدانخواستہ ان سے نظر نہ مل جاۓ
تمام ضبط کے دعوے دھرے ہی رہ جائیں

0
15
چلو آؤ چلتے ہیں طیبہ نگر کو
وہاں نور ملتا ہے قلب و نظر کو
وہ باران رحمت وہ نوری فضائیں
جہاں چین ملتا ہے قلب و جگر کو
سنہری وہ جالی ہرا ان کا گنبد
بڑا چین دیتے ہیں ہر خوش نظر کو

0
26
وہ اکثر تنہا رہتی ہے، وہ ملنے کو ترستی ہے
وہ تجھ کو یاد کرتی ہے، وہ روتی ہے سسکتی ہے
بھلا ہو ہر گھڑی تیرا، سلامت تو رہے شاداں
دعائیں کرتی رہتی ہے، وظائف پڑھتی رہتی ہے
جہاں ہو شاد ہو بیٹا، سدا آباد ہو بیٹا
وہ یہ ہی کہتی رہتی ہے، دعا یہ مانگے جاتی ہے

0
12
تو نے اے ظالم کیا حالت بنا ڈالی
تجھ سے بات کرنے میں تیری ماں جھجھکتی ہے

0
15
اس طرح بھی کبھی ہم خود کو سزا دیتے ہیں
نام لکھ کر تیرا ہر بار مٹا دیتے ہیں

0
16
دل میں رہتے تو ٹھیک تھا لیکن، تم تو اب دماغ میں رہتے ہو
کرکے بےچین مجھ سے کہتے ہو، کیوں میاں اضطراب میں رہتے ہو
در بدر ہم بھٹکتے پھرتے ہیں، تیری چاہت میں، تیری الفت میں
کرکے برباد مجھ کو کہتے ہو، کیسے خانہ خراب سے رہتے ہو

0
20
دل میں رہتے تو ٹھیک تھا لیکن
تم تو اب دماغ میں رہتے ہو

0
21
دلبر میرے ہم راہ سے ہم راز ہو گۓ
ہم دم میرےایسے بنے ہم ساز ہو گۓ

0
17
جو ایک شخص ہمیں آئینہ دکھاتا ہے
کتنا ناداں ہے خود کو بھول جاتا ہے

0
16
زخم تو بھر گیا، پر یہ نشاں ہے باقی
عشق گو اب نہیں، درد نہاں ہے باقی

0
28
کیسا لگا ہے دل کو یہ آزار سراسر
ہم تو ہوۓ ہیں آپ کے بیمار سراسر

0
34
تم کو بھی آۓ گا مزہ رفتہ رفتہ
عشق کی ہوگی انتہا رفتہ رفتہ

0
18
مجھ کو لگا کہ تجھ سے بہت دور آ چکا
دیکھا تو اب بھی میں تیری راہِ گزر میں ہوں

0
21
یاد اتنا بھی نہ آۓ کوئ
شاد کرنا ہے، تو آۓ کوئ
شوق دیدار تو پورا کر لیں
آ گیا ہے تو نہ جائے کوئی

0
28
رخ کو چھپاۓ بیٹھے ہیں کچھ اس ادا سے وہ
جھرمٹ میں بادلوں کے چھپ جائے جیسے چاند

0
23
پیام ان کا اے میرے یارو!
نہ صبح آیا، نہ شام آیا

0
18
جان کی راحت کا ساماں کیجئے
دشمن جاں سے محبت کیجئے
دشمن جاں سے محبت کیجئے
عاشقو! سامان راحت کیجئے

0
23
آیا نیا یہ سال، پرانا چلا گیا
دستور ہے جہاں کا، جو آیا، چلا گیا
آمد پہ تیری جشن مناؤں میں کس طرح
وہ بھی تو تھا عزیز، جو آیا، چلا گیا
رہتا نہیں ہے کوئی بھی موسم سدا یہاں
سکھ آیا، دکھ گیا ہے، دکھ آیا، چلا گیا

0
13
ہونے کو حاتم ہو کوئ، پر تیرا ہمتا نہیں
دیکھ کر ان کی عطا کو، کوئ بھی جنچتا نہیں
ہاتھ خالی ان کے در سے کوئی بھی پھرتا نہیں
ان سے ملتا ہے سبھی کو، کیا انہیں ملتا نہیں
جس کو جو ملتا ہے، ملتا ہے اسی سرکار سے
ان کی رحمت کے میں قرباں، لا کوئی سنتا نہیں

0
11
تمہارے در پہ ہیں حاضر گدا غریب نواز
تمہاری شان کے قرباں شہا غریب نواز
تمہیں تو سنتے ہو سب کی سدا غریب نواز
تمہیں نہ دیں تو کسے دیں صدا غریب نواز
تمہاری ہی ہے حکومت تمام بھارت پر
تمہیں نبی نے یہ کی ہے عطا غریب نواز

0
18
غموں کا ہے سلسلہ مسلسل
خوشی نہ ٹھہری یہاں مسلسل
بدلتے موسم ہیں آتے جاتے
چمن میں میرے خزا مسلسل

0
14