ہونے کو حاتم ہو کوئ، پر تیرا ہمتا نہیں
دیکھ کر ان کی عطا کو، کوئ بھی جنچتا نہیں
ہاتھ خالی ان کے در سے کوئی بھی پھرتا نہیں
ان سے ملتا ہے سبھی کو، کیا انہیں ملتا نہیں
جس کو جو ملتا ہے، ملتا ہے اسی سرکار سے
ان کی رحمت کے میں قرباں، لا کوئی سنتا نہیں
سب کو ملتا ہے یہیں سے، عبد ہو یا غیر ہو
میرے آقا کی عطا سے، کس کو کیا ملتا نہیں
بے ادب گستاخ ہیں جو، ان سے کچھ رشتہ نہیں
ہے بزرگوں کی نصیحت، کان کیوں دھرتا نہیں
رب کی خاطر ہو محبت، رب کی خاطر دشمنی
سب سے بہتر اس عمل پر، کیوں عمل کرتا نہیں
کرتے ہیں ہر دم تقاضائے محبت پر عمل
"ان کے دشمن سے کبھی ان کا گدا ملتا نہیں"
ان سے ہے الفت ہماری، اور عمل کچھ بھی نہیں
مصطفٰی کا سچا عاشق ، یہ کبھی کرتا نہیں
ان کی مدحت میں کروں، مجھ سے تو یہ ممکن نہیں
ہے نوازش آپ کی، ورنہ میں لکھ سکتا نہیں

0
11