آیا نیا یہ سال، پرانا چلا گیا
دستور ہے جہاں کا، جو آیا، چلا گیا
آمد پہ تیری جشن مناؤں میں کس طرح
وہ بھی تو تھا عزیز، جو آیا، چلا گیا
رہتا نہیں ہے کوئی بھی موسم سدا یہاں
سکھ آیا، دکھ گیا ہے، دکھ آیا، چلا گیا
باقی بچی جو عمر، وہ جائے نہ رائیگاں
کہنا پڑے نہ، بے عمل آیا، چلا گیا
خوشیاں رہیں نصیب، ہدایت کے ساتھ ساتھ
ورنہ ہر ایک سال بس آیا، چلا گیا

0
13