| اپنے سب یار کام کر رہے ہیں |
| اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں |
| تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ |
| آپ تو قتل عام کر رہے ہیں |
| داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں |
| ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں |
| ہم ہیں مصروف انتظام مگر |
| جانے کیا انتظام کر رہے ہیں |
| ہے وہ بے چارگی کا حال کہ ہم |
| ہر کسی کو سلام کر رہے ہیں |
| ایک قتالہ چاہیے ہم کو |
| ہم یہ اعلان عام کر رہے ہیں |
| کیا بھلا ساغرِ سفال کہ ہم |
| ناف پیالے کو جام کر رہے ہیں |
| ہم تو آئے تھے عرض مطلب کو |
| اور وہ احترام کر رہے ہیں |
| نہ اٹھے آہ کا دھواں بھی کہ وہ |
| کوئے دل میں خرام کر رہے ہیں |
| اس کے ہونٹوں پہ رکھ کے ہونٹ اپنے |
| بات ہی ہم تمام کر رہے ہیں |
| ہم عجب ہیں کہ اس کے کوچے میں |
| بے سبب دھوم دھام کر رہے ہیں |
بحر
|
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات